اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں جے آئی ٹی کے سامنے تفتیش کے لئے پیش ہوگئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ایس ایس پی انویسٹی گیشنز کے سامنے پیش ہوئے اورجے آئی ٹی میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا، پولیس ٹیم کی جانب سے سابق وزیراعظم کو تحریری طور پر 21 سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا گیا جبکہ پولیس کی جانب سے کچھ سوالات زبانی بھی کئے گئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان سے تفتیشی ٹیم نے تقریباً 20 منٹ تک تفتیش کی۔
سابق وزیراعظم نے اپنے وکیل کے ذریعے پہلے ہی سے جمع بیان دوبارہ دے دیا، عمران خان نے بیان میں کہا کہ شہباز گل پر تشدد کے حوالے سے اپنی تقریر میں کوئی دہشت گردی نہیں کی، ایف نائن پارک میں جو تقریر کی وہ دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتی، اپنی تقریر میں قانونی ایکشن لینے کی بات کی، کوئی دھمکی نہیں دی۔
جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میری آج جے آئی ٹی میں پہلی پیشی ہوئی، میرےخلاف دہشت گردی دفعات لگائی گئیں، حکومت کو پیغام ہے جتنا تنگ کریں گے اتنی ہی تیاری کر لیں، ہم اتنے ہی مضبوط ہونگے، دہشت گردی کا مقدمہ اور جے آئی ٹی میں حاضری بھی ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو واضح پیغام دے رہا ہوں کہ اسی ماہ عوام کا سمندر نکلے گا، ہر کام قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر کیا، جتنا دیوار سے لگائیں گے ہم اتنا ہی مضبوط ہوں گے، میں نے 26 سال کی سیاست میں کبھی قانون کی خلاف وزری نہیں، دنیا دہشتگردی کی تعریف جانتی ہے مقدمے کی وجہ سے دنیا ہم پر ہنس رہی ہے، ہمیں کہہ رہے ہیں سیلاب پر سیاست نہ کریں، دوسری طرف مجھے ختم کیا جارہا ہے، ہمیں سیاسی فنڈنگ کرنیوالوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں سے معیشت سنبھل نہیں رہی، پاکستان سری لنکا کے نقش قدم پر جارہا ہے، جب میں کال دوں گا تو حکومت برداشت نہیں کر سکے گی، ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا حکومت سے صرف صاف و شفاف الیکشن پر بات ہوسکتی ہے، معیشت کی بہتری کا حل صرف صاف شفاف انتخابات ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان دونوں بار طلبی پر جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے،انہوں نے وکیل کے ذریعے اپنا تحریری جواب جمع کروایا تھا۔