اسلام آباد: سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خفیہ ووٹنگ ہونی چاہیے یا نہیں فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، پارلیمان کا اختیار اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے۔سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ رضا ربانی نے عدالت کو بتایا کہ کسی کو ووٹ ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، عارضی قانون سازی کے ذریعے سینیٹ الیکشن نہیں ہو سکتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر آئین کہتا ہے خفیہ ووٹنگ ہوگی تو ہوگی بات ختم، ریاست کے ہر ادارے نے اپنا کام حدود میں رہ کر کرنا ہے، پارلیمان کا متبادل نہیں، جو سوال ریفرنس میں پوچھے گئے، اسی کا جواب دیں گے۔وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے دلائل میں بتایا کہ قانون کیا ہونا چاہیئے، 3 سال پرانی ویڈیو اچانک سامنے آگئی، انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا پارلیمان کا کام ہے۔ چیف جسٹس نے کہا تعین کرنا ہے سینیٹ الیکشن پر آرٹیکل 226 لاگو ہوتا ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے سینیٹ اوپن بیلٹ صدارتی ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
اہم خبریں
Load/Hide Comments
فیس بک پیج
تازہ ترین
- پی ٹی آئی کا (ن) لیگ کی پارٹی رجسٹریشن منسوخ کرنے کیلئے ریفرنس پر غور
- سی پیک کے خلاف فارن فنڈڈ فتنے کی سازش ناکام بنا دی: مریم نواز
- خنجراب پاس 3 سال بعد دوبارہ کھل گیا، وزیراعظم کی مبارکباد
- خاتون جج کو دھمکیاں دینے والے 3 ججوں کے ترجمان بن گئے ہیں، رانا ثناء اللہ
- عمران خان کا حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہ بیٹھنے کا اعلان
- موجودہ حالات میں فوری الیکشن ممکن نہیں: وزیر اعظم شہباز شریف
- ترکیہ زلزلہ متاثرین کو امداد دینے والے ممالک میں سعودی عرب سرفہرست