لاہور: روپے کی گرتی قدر کے دوران امریکی ڈالر نے نئے ریکارڈ قائم کرنے کا سلسلہ جاری ہے، انٹربینک میں امریکی کرنسی 211.48 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے دوسرے کاروباری روزکے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں مزید ایک روپیہ 52 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت 209 روپے 96 پیسے سے بڑھ کر 211 روپے 48 پیسے ہو گئی ہے
سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت ختم ہونے اور مسلم لیگ ن کی مخلوط آنے کے بعد دوماہ میں انٹربینک میں ڈالر 28 روپے 55 پیسے مہنگا ہوا۔ ڈالر مہنگا ہونے سے بیرونی قرضے 3600 ارب روپے بڑھ گئے ہیں۔
اُدھر اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالرکی قیمت میں ایک روپیہ 50 پیسے کی بڑھوتری دیکھی گئی اور قیمت 215 روپے 50 پیسے پر پہنچ گئی، دو ماہ میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 30 روپے 50 پیسے مہنگا ہوا۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے ملک اب مکمل طور پر آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج پر انحصار کر رہا ہے۔ موجودہ 211 کی قدر کے قریب کچھ سپورٹ موجود ہے لیکن ہم روزانہ کی بنیاد پر روپے کی قدر میں بتدریج کمی دیکھ رہے ہیں اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ عالمی ادارے سے معاہدے پر دستخط نہیں ہو جاتے۔
ماہرین نے زرمبادلہ کے تیزی سے کم ہوتے ذخائر کو بھی روپے پر دباؤ کی بڑی وجہ قرار دیا۔
ماہرین کے مطابق طویل عرصے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر واحد ہندسے پر آگئے ہیں جس کے باعث مارکیٹ میں تشویش پائی جاتی ہے جبکہ ایک اور وجہ رواں حج سیزن ہے کیونکہ سیزن کے باعث ڈالر کی زائد طلب ہے، اس سال 4 لاکھ سے زائد پاکستانی حج پر جا رہے ہیں اور وہ اس سلسلے میں ڈالر خرید رہے ہیں جس سے مقامی کرنسی پر برا اثر پڑ رہا ہے۔